اسلام آباد (پ۔ر ) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کی وزیر خارجہ پاکستان خواجہ محمد آصف سے ملاقات، مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین
صورتحال ، نوجوانوں کی جعلی مقابلوں میں شہادت ، حریت رہنماؤں کی گرفتاریاں، کنٹرول لائن پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر سردار مسعود خان نے خواجہ محمد آصف کو وزارت امور خارجہ کا قلمدان سنبھالنے پر مبارکباد دی اورقوی امید ظاہر کی کہ وہ عالمی سطح پر پاکستان کے اہم ترین مفادات کے تحفظ کے لیے بھر پور کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج اور خفیہ ایجنسیوں نے ظلم و بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں نے کے کاروبار اور نجی املاک تباہ کی جا رہے ہیں۔ سکولوں میں زیر تعلیم طلباء و طالبات اور تدریسی عملے کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر فعال نوجوانوں کو گرفتار کر جعلی مقابلوں میں شہید کر دیا جاتا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے قائدین کو جیلوں میں اذیتیں دی جا رہی ہیں۔ عوام سے روزگار کے ذرائع چھین لیے گئے ہیں۔ مسلسل ہڑتالوں اور کرفیو کی وجہ سے عوام لیے ضروریات زندگی کا حصول ناممکن ہو گیا ہے۔ بعض علاقوں میں فاقہ کشی کی نوبت آچکی ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان کی کسی حکومت نے مسئلہ کشمیر پر اصولی موقف سے رو گردانی نہیں کی۔ موجودہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کئے ۔ دنیا بھر میں پاکستانی سفاتخانے بھی اس حوالے سے سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دوہرا معیار اور بے حسی کی پالیسی ترک کرے ۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ، مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اور غیر کشمیریوں کی وہاں بڑے پیمانے پر آبادکاری کا نوٹس لے۔ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور نوجوانوں کی ماورائے عدالت ہلاکتوں کو رکوایا جائے۔ صدر سردار مسعود خان نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر جرات مندانہ موقف کا اعادہ کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک کی حمایت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ وزیر خارجہ کی حیثیت سے آپ کے پالیسی بیان کا مقبوضہ کشمیر میں مثبت اثر پڑا ہے اور وہاں حریت قیادت کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری وہاں رونما انسانی المیہ کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی سفارتی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔ ہم کشمیریوں کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ کنٹرول لائن پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں سے حالات خراب ہونگے۔ پاکستان اپنی سرحدوں کے دفاع کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ پر امن تعلقات کے خواہاں ہیں۔ اس لیے بھارتی حکومت پاکستان کی کوششوں کا مثبت جواب دے۔ مقبوضہ کشمیر سے فوجیں واپس بلائے اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کا احترام کرے۔